Justuju Tv جستجو ٹی وی

Equipped with Google Analytics:


Thursday, February 19, 2009

سرکاری مکانات کی منتقلی‘ اکاونٹس کمیٹی نے متحدہ کے وزیر کا اقدام ڈکیتی قرار دے دیا

سرکاری مکانات کی منتقلی‘ اکاونٹس کمیٹی نے متحدہ کے وزیر کا اقدام ڈکیتی قرار دے دیا

اسلام آباد (خبر ایجنسیاں ) قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمےٹی نے سابق وفاقی وزیر ہا¶سنگ و تعمےرات سید صفوان اللہ کی جانب سے وفاقی کابےنہ سے منظوری کے بغےر کراچی مےں 3158 سرکاری فلےٹس کے قابضےن کو سرٹےفکےٹ جاری کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم معائنہ کمیشن سے واقعہ کی تحقیقات کے لیے سیکرٹری ہاﺅسنگ کو سمری ارسال کرنے اور اےک ماہ مےں تحقیقاتی رپورٹ پی اے سی مےں پےش کرنے کا حکم دےا ہے ۔ پی اے سی نے واضح کےاہے کہ تحقےقات کے سلسلے مےں کسی سےاسی اثرو رسوخ کو خاطر مےں نہ لاےا جائے ۔ چےئرمےن پی اے سی چوہدری نثار علی خان نے آبزروےشن دےتے ہوئے کہا کہ ملک کی قےمتی پراپرٹی پر دن رات ڈکےتی کی وارادتےں ہو رہی ہےں،کوئی پوچھنے والا نہےں ہے۔ پی اے سی نے سرکاری افسران کو ہداےت کی ہے کہ وہ وزراءکے غےر قانونی احکامات کو تسلےم نہ کرےں ۔پی اے سی نے وزارت ماحولےات کو ہداےت کی ہے کہ ملک مےں موبائل فون کمپنےوں کے ٹاورز کے انسانی صحت پر منفی اثرات کا نوٹس لےا جائے اور اس ضمن مےں سائنسی بنےادوں پر سروے مکمل کر کے رپورٹ پےش کی جائے۔ پی اے سی نے پاکستان ہا¶سنگ اتھارٹی مےں سنگل ٹےنڈر کی بنےاد پر فرگوسن کو کنٹسلنٹ مقرر کرنے کا نوٹس لےتے ہوئے وزارت کو 2ہفتوں مےں تحقےقات کرنے اور ذمہ داران سے تفتےش کی ہداےت کی ۔تفصیلات کے مطابق پی اے سی کا اجلاس بدھ کو کمےٹی کے چےئرمےن چوہدری نثار علی خان کی صدارت مےں پارلےمنٹ ہا¶س مےں ہوا۔ وزارت ماحولےات اور وزارت ہا¶سنگ و تعمےرات کے سالانہ حسابات کی جانچ پڑتال کی گئی ۔ چےئرمےن کمیٹی چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ عام تاثر ےہی ہے کہ ماحولےات اور اس کی وزارت پر توجہ نہےں دی جاتی، پالےسی پر عملدرآمد ضروری ہے، ماحولےات کے بارے مےں پالےسی کو موثر ہونا چاہےے، موجودہ پالےسی پر نظر ثانی کی جائے اور نئی پالےسی کے بارے مےں پی اے سی کو برےفنگ دی جائے ۔ ارکان نے تنقےد کی کہ شہروں مےں شوگر اور کےمےکل انڈسٹری کی وجہ سے انسانی صحت متاثرہو رہی ہے، اےنٹ بنانے والے بھٹے بھی شہروں کے قرےب آ گئے ہےں ،چےکنگ کا مو¿ثر نظام نہےں ہے ۔پی اے سی نے وزارت ماحولےات کے ماتحت ادارےPEPACکے مختلف سرکاری و نجی اداروں سے30.052 ملےن روپے کے واجبات کی رےکوری کا حکم دےا ہے۔ پی اے سی کے قواعد اور کام کے حوالے سے چےئرمےن پی اے سی چوہدری نثار علی خان نے واضح کےاکہ پبلک اکا¶نٹس کمےٹی کوئی سےاسی ادارہ نہےں ،تمام فےصلے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہےں ،قومی مفاد مےں کام کر رہے ہےں مےڈےا کا بھرپور تعاون حاصل ہے ، نظام مےں شفافےت چاہتے ہےں ۔ پی اے سی نے پی ایچ اے میں خلاف ضابطہ کنسلٹنٹ کی تقرری پر سیکرٹری ہاﺅسنگ و تعمیرات کو دو ہفتوں میں تحقیقات کا حکم دیا اور کہا کہ ذمہ داران کا تعین کیا جائے تاکہ کارروائی کا فیصلہ کیا جا سکے ۔ اجلاس کے دوران 2002ءسے دسمبر 2005 ءکے دوران کراچی اسٹیٹ آفس کی جانب سے 3456 سرکاری فلیٹس کے ریٹائرڈ ملازمین سے 26 کروڑ70 لاکھ روپے کے واجبات وصول نہ کرنے کے بارے میں آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا ۔ سابق سیکرٹری ہاﺅسنگ عبدالرﺅف چوہدری نے بتایا کہ خصوصی کمیٹی نے سیکٹر جی6 اور کراچی کے فلیٹس کو کچی آبادیاں ڈیکلیئر کرنے کی سفارش پر بھی غور کیا تھا، سروے کی بھی ہدایت کی گئی، اس سروے کی بنیاد پر کراچی کے علاقوں مارٹن روڈ، جہانگیر روڈ اور کلیٹن روڈ میںواقع7ہزار مکانات میں سے 3158کے رہائشیوں کو سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ، مگر اس کی تاحال کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی ہے،اس معاملے کی اصل فائل گم ہو چکی ہے ۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ فائل گم ہوئی یا فائل گم کر دی گئی تھی ،تمام احکامات کی ذمہ داری سرکاری افسران پر عائد ہوتی ہے، بے قاعدگی و بے ضابطگی کے حوالے سے متعلقہ افسر جواب دہ ہے،ا سٹیٹ کی قیمتی پراپرٹی کا مسئلہ ہے،دن رات ڈکیتی ہو رہی ہے،وزیر اعظم ‘ وزیر ‘ سیکرٹریز ملک کی حالت زار پر رحم کھائیں، پی اے سی نے اس پراپرٹی کو واپس حکومتی کنٹرول میں دینا چاہتی ہے، سیاسی بنیادوں پر دیے گئے مالکانہ حقوق کا نوٹس نہ لیا گیا تو یہ روایت بن جائے گی ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سرکاری پراپرٹی کسی کی سیاسی ملکیت تو نہیں ، کراچی کے مسئلے پر پردے ڈالنے کے لیے جان بوجھ کر جی 6 کے مسئلے کو اس سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ۔ سیکرٹری نے کہا کہ کراچی میں سرکاری فلیٹس کے قابضین کو مالکانہ حقوق نہیں دیے گئے تاہم ان کے حق کو ضرور تسلیم کیا گیا ہے، اس مرحلہ پر ان فلیٹس کی خرید و فروخت غیر قانونی ہے ۔ وزارت قانون نے رائے دی کہ سرٹیفکیٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ۔ پی اے سی نے اس معاملے کی ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی اور وزارت کو ہدایت کی دوبارہ قانونی رائے اور معاملے کو وفاقی کابینہ میں بھی پیش کیا جائے ۔ عبدالرﺅف چوہدری نے کہا کہ کراچی میں اسٹیٹ افسرکو سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے سے منع کیا گیا تھا ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک میں کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جس پر ان معاملات کے حوالے سے تحقیقات کے لیے اعتماد کیا جا سکے ، ذمہ دارارن کی نشاندہی کی جائے ۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ تحقیقات کے لیے وزیر اعظم معائنہ کمیشن سے رجوع کیا جائے ، اس ضمن میں وزیر اعظم سے رابطہ کیا جائے اور کسی سیاسی اثر و رسوخ کو خاطر میں نہ لایا جائے ۔

 

No comments: