صوبہ سندھ کی حکومت سے رہائشی و تجارتی اراضی کی خرید و فروخت اور ان کو کرائے پر دینے کی نگرانی کرنے کے لیے پراپرٹی ڈیلرز پر دفعہ 144 عائد کردی ہے‘ اس قانون کے تحت جائداد کی خرید و فروخت کے امور میں محکمہ داخلہ کی اجازت لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ داخلہ کی اجازت کے بغیر یا متعلقہ تھانے کے علم میں لائے بغیر کوئی پلاٹ‘ رہاشی گھر‘ بنگلہ یا فلیٹ کسی غیرملکی شہریت کے حامل شخص کو کرائے‘ فروخت یا یا لیز کرکے نہیں دیں گے۔ یہ اقدام صوبہ سندھ میں حکومت نے بدامنی اور دہشت گردی کی وارداتوں کے بعد جو نمائشی اقدام کیے ہیں ان ہی کا تسلسل ہے‘ حقیقت یہ ہے کہ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بدامنی کے خاتمے میں سنجیدہ ہوجائیں تو یہ آسانی سے ختم ہوسکتی ہے۔ حکومت کے کریک ڈاﺅن کا شکار وہ غریب افراد بن رہے ہیں جو افغانستان‘ ایران‘ بنگلہ دیش اور برما جیسے غریب ملکوں سے روزگار اور مزدوری کی تلاش میں آتے ہیں۔ ان کے ریکارڈ کو ضرور ضبط کرنا چاہیے۔ لیکن اصل مسئلہ امریکی اور یورمملک سے آنے والے وہ افراد ہیں جو سی آئی اے اور دیگر غیرملکی ایجنسیوں کے خفیہ آلہ کار ہوتے ہیں۔ اس وقت بہت بڑی تعداد میں یورپ اور امریکا کے شہریوں نے مہنگے داموں کرائے پرمکانات لے رکھے ہیں لیکن ہماری حکومت ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی جرا¿ت نہیں کرسکتی۔ اسلام آباد میں جعلی نمبر پلیٹ کی گاڑیوں اور غیرقانونی ممنوعہ اسلحہ اور گولے بارود کے ساتھ امریکی پکڑے گئے اور آئی جی اسلام آباد کی شہادت مطابق انہیں ایک فون پر صوابدیدی اختیارات استعمال کرکے چھوڑ دیا گیا۔ اس قانون کے نفاذ کے بعد اراضی کی خرید و فروخت اور کرائے کے کاروبارمیں بھی پولیس کی مداخلت بڑھ جائے گی اس کے علاوہ کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment